تفسير ابن كثير



سورۃ هود

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَنْ يَقُولُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ كَنْزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ إِنَّمَا أَنْتَ نَذِيرٌ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ[12] أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ[13] فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنْزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ وَأَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَهَلْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ[14]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر شاید تو اس کا کچھ حصہ چھوڑ دینے والا ہے جو تیری طرف وحی کی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے تیرا سینہ تنگ ہونے والا ہے کہ وہ کہیں گے اس پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا، یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا؟ تو توُ صرف ڈرانے والا ہے اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔ [12] یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے۔ کہہ دے پھر اس جیسی دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آئو اور اللہ کے سوا جسے بلا سکتے ہو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔ [13] پس اگر وہ تمھاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اللہ کے علم سے اتارا گیا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو کیا تم حکم ماننے والے ہو؟ [14]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پس شاید کہ آپ اس وحی کے کسی حصے کو چھوڑ دینے والے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے اور اس سے آپ کا دل تنگ ہے، صرف ان کی اس بات پر کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اترا؟ یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ ہی آتا، سن لیجئے! آپ تو صرف ڈرانے والے ہی ہیں اور ہر چیز کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہے [12] کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو اسی نے گھڑا ہے۔ جواب دیجئے کہ پھر تم بھی اسی کی مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو [13] پھر اگر وه تمہاری اس بات کو قبول نہ کریں تو تم یقین سے جان لو کہ یہ قرآن اللہ کے علم کے ساتھ اتارا گیا ہے اور یہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، پس کیا تم مسلمان ہوتے ہو؟ [14]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] شاید تم کچھ چیز وحی میں سے جو تمہارے پاس آتی ہے چھوڑ دو اور اس (خیال) سے کہ تمہارا دل تنگ ہو کہ (کافر) یہ کہنے لگیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہ نازل ہوا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ اے محمدﷺ! تم تو صرف نصیحت کرنے والے ہو۔ اور خدا ہر چیز کا نگہبان ہے [12] یہ کیا کہتے ہیں کہ اس نے قرآن ازخود بنا لیا ہے؟ کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تم بھی ایسی دس سورتیں بنا لاؤ اور خدا کے سوا جس جس کو بلاسکتے ہو، بلا بھی لو [13] اگر وہ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ وہ خدا کے علم سے اُترا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو تمہیں بھی اسلام لے آنا چاہئیے [14]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 12، 13، 14،

کافروں کی تنقید کی پراہ نہ کریں ٭٭

کافروں کی زبان پر جو آتا وہی طعنہ بازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کرتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے سچے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو دلاسا اور تسلی دیتا ہے کہ ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ اس سے کام میں سستی کریں، نہ تنگ دل ہوں یہ تو ان کا شیوہ ہے “۔

اور آیت میں ہے کہ «‏‏‏‏وَقَالُوا مَالِ هَـٰذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا» [25-الفرقان:7،8] ‏‏‏‏ ” کبھی وہ کہتے ہیں اگر یہ رسول ہے تو کھانے پینے کا محتاج کیوں ہے؟ بازاوں میں کیوں آتا جاتا ہے؟ اس کی ہم نوائی میں کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتر؟ اسے کوئی خزانہ کیوں نہیں دیا گیا؟ اس کے کھانے کو کوئی خاص باغ کیوں نہیں بنایا گیا؟ مسلمانوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ تم تو اس کے پیچھے چل رہے ہو۔ جس پر جادو کر دیا گیا ہے “۔

پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ «وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ» ‏‏‏‏ [15-الحجر:97-99] ‏‏‏‏ ” اے پیغمبر! آپ ملول خاطر نہ ہوں، آزردہ دل نہ ہوں، اپنے کام سے نہ رکئے، انہیں حق کی پکار سنانے میں کوتاہی نہ کیجئے، دن رات اللہ کی طرف بلاتے رہیئے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کی تکلیف دہ باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بری لگتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم توجہ بھی نہ کیجئے۔ ایسا نہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مایوس ہو جائیں یا تنگ دل ہو کر بیٹھ جائیں کہ یہ آوازے کستے، پھبتیاں اڑاتے ہیں۔ اپنے سے پہلے کے رسولوں کو دیکھئیے سب جھٹلائے گئے ستائے گئے اور صابر و ثابت قدم رہے یہاں تک اللہ کی مدد آپہنچی “۔
3808

پھر قرآن کا معجزہ بیان فرمایا کہ ” اس جیسا قرآن لانا تو کہاں؟ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی ساری دنیا مل کر بنا کر نہیں لا سکتی اس لیے کہ یہ اللہ کا کلام ہے “۔ جیسی اس کی ذات مثال سے پاک، ویسے ہی اس کی صفتیں بھی بے مثال۔ اس کے کلام جیسا مخلوق کا کلام ہو یہ ناممکن ہے۔

اللہ کی ذات اس سے بلند بالا پاک اور منفرد ہے معبود اور رب صرف وہی ہے۔ جب تم سے یہی نہیں ہو سکتا اور اب تک نہیں ہو سکا تو یقین کر لو کہ تم اس کے بنانے سے عاجز ہو اور دراصل یہ اللہ کا کلام ہے اور اسی کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اس کا علم، اس کے حکم احکام اور اس کی روک ٹوک اسی کلام میں ہیں اور ساتھ ہی مان لو کہ معبود برحق صرف وہی ہے بس آؤ اسلام کے جھنڈے تلے کھڑے ہو جاؤ۔
3809



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.